BBC Urdu Report on Protest of Attabad Lake Affected Families: امدادی پیکج نہ ملنے پر متاثرین کا احتجاج
![]() متاثرین نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ صورتحال کا جائزہ لیں اور ان کی مدد کریں |
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ہنزہ کے دورے میں جھیل متاثرین کے لیے فوری امدادی پیکج کا اعلان نہ کرنے پر متاثرہ لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
جمعہ کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ہنزہ کا دورہ کیا اور وہاں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں مصنوعی جھیل کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سروے مکمل ہونے کے چند دنوں کے اندر متاثرین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے گا تاکہ جن لوگوں نے مشکلات اور مصیبت کا سامنا کیا ہے ان کی فوری مدد کی جا سکے۔ |
انھوں نے کہا کہ علاقے میں جو لوگ معاشی طور پر متاثر ہوئے ہیں ان کے لیے معاشی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی تاکہ علاقے کی خواتین اور نوجوانوں سمیت تمام لوگوں کو روز گار مل سکے۔
وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ اس وقت علاقے میں جاری امدادی کارروائیوں کے لیے جتنے بھی وسائل درکار ہونگے وہ وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ وہ چاروں صوبوں، غیر سرکاری اداروں سمیت پورے پاکستان سے گزارش کریں گے کہ وہ ہنزہ کے لوگوں کا خیال رکھیں۔
وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ ملکی حالات کی وجہ سے گلگت بلتستان کے لیے اعلان کردہ فنڈز بروقت مختص نہیں کیے جا سکے، جس کی وجہ سے جو وعدے کیے گئے تھے ان پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں علاقے کے لوگوں کے احساس محرومی کو مدنظر رکھتے ہوئے فنڈز مختص کیے جائیں گے۔
ہنزہ سے بی بی سی کے نامہ نگار رضا ہمدانی نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر کے ختم ہونے کے فوری بعد مقامی لوگوں نے سٹیج پر قبضہ کر کے وزیراعظم کی جانب سے امدادی پیکج کا اعلان نہ کرنے پر احتجاج شروع کر دیا۔
انھوں نے بتایا کہ عطا آباد کے متاثرین نے جو اس وقت التت کے عارضی کیمپ میں قیام پذیر ہیں احتجاج کیا کہ وہ اپنی جائیداد اور زمین سے محروم ہو گئے ہیں اور گزشتہ پانچ ماہ سے عارضی کیمپ میں رہائش پذیر ہیں۔
مظاہرین نے اعلان کیا کہ وہ احتجاجاً عطاء آباد جہاں مصنوعی جھیل ہے اور زمین سرک رہی ہے وہاں جائیں گے اور وہیں رہیں گے۔ اس کے علاوہ ہنزہ جھیل کے زیریں علاقوں کے لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی کہ ان کو متاثرین میں شامل کیا جائے۔
علاقے کے لوگوں نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ صورتحال کا فوری نوٹس لے اور علاقے کے لوگوں کی مدد کرے۔
وفاقی وزیر اطلاعات اور گلگت بلتستان کے سابق گورنر قمر الزامان قائرہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امدادی پیکج کے لیے سروے کیا جا رہا ہے جس کے بعد امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے گا تو اس پر شور کیوں مچایا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت عطاء آباد میں زمین سرکنے کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو پہلے ہی پانچ لاکھ فی کس معاوضہ ادا کر چکی ہے۔